Skip to main content

Posts

Featured

‏ ایک دن میرا کوئی عزیز مجھے آخری الوداع کہنے اسی طرح بھاگتا ہوا آۓ گا ــ‎

 😊

یہ جو تم لڑکیاں ہوتی ہو نا ... بڑی ہی سادہ لوح اور سیدھی ہوتی ہو.. تمہیں گھیرنے میں چار لفظ لگتے ہیں.. بس.. چار لفظ جتنی اوقات ہے تمہاری.. اور وہ ساکت کھڑی لفظوں کی بازگشت کے آگے نڈھال تھی..... آہ... تم بہت خوبصورت ہو.. تمہاری آنکھیں بہت حسین ہیں.. اور تمہاری آواز مجھے جکڑ لیتی ہے.. وہ سب فریب تھا.... سب!

لازمی نہیں ذندگی صرف دکھ ہی دے اگر ہم ان چھوٹے چھوٹے لمحات کو جینا سیکھ لیں تب ہمیں سمجھ آئے گا ذندگی صرف دکھ ہی کا نام نہیں بلکہ خوشیوں کا نام بھی ہے.

استاد نے کلاس میں بچوں سے سوال کیا یہ بتاؤ کہ وہ کون لوگ ہیں جو نماز ادا نہیں کرتے؟ پہلا بچہ: (معصومیت سے) جو لوگ مرچکے ہیں. دوسرا بچہ: (ندامت سے) جنکو نماز پڑھنی نہیں آتی. تیسرے بچے نے بڑا معقول جواب دیا: سر وہ لوگ جو مسلمان نہیں ہیں. چوتھے بچے نے جواب دیا جو لوگ کافر ہوتے ہیں وہ نماز نہیں پڑھتے ہیں پانچویں بچے نے کہا جو لوگ اللہ پاک سے ڈرتے نہیں ہیں وہ نماز نہیں پڑھتے بچے تو جواب دے کر فارغ ہوگئے مگر مجھے سوچنے پر لگادیا کہ: میرا شمار کن لوگوں میں ہوتا ہے؟ 1. کیا میں مرچکا ہوں؟ 2. کیا مجھے نماز نہیں آتی؟ کیا میں مسلمان نہیں ہوں؟ کیا مجھے اپنے رب کا خوف نہیں ؟؟ کیا میں کافر ہوں جو اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز نہیں ہوتا؟؟؟؟

کل میں ہوشیار تھا تو دنیا کو تبدیل کرنا چاھتا تھا، آج میں عقل مند ہوں تو میں اپنے آپکو تبدیل کررہا ہوں..

نہ تیرا خدا کوئی اور ہے نہ میرا خدا کوئی اور ہے یہ جو راستے ہیں جدا جدا یہ معاملہ کوئی اور ہے

جب قرآن پہ پابندی لگی : 1973 روس میں کمیونزم کا طوطا بولتا تھا بلکہ دنیا تو یہ کہہ رہی تھی کہ بس اب پورا ایشیا سرخ ہوجاے گا ان دنوں میں ہمارے ایک دوست ماسکو ٹریننگ کے لیے چلے گئے وہ کہتے ہے کہ جمعے کے دن میں نے دوستوں سے کہا کہ چلو جمعہ ادا کرنے کی تیاری کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہاں مسجدوں کو گودام بنا دیا گیا ہے ایک دو مساجد کو سیاحوں کا قیام گاہ بنا دیا گیا ہے صرف دو ہی مسجد اس شہر میں بچے ہے جو کھبی بند اور کھبی کھلے ہوتے ہیں میں نے کہا آپ مجھے مساجد کا پتہ بتا دے میں وہی چلا جاتا ہوں جمعہ ادا کرنے ۔ پتہ لیکر میں مسجد تک پہنچا تو مسجد بند تھی ، مسجد کے پڑوس میں ہی ایک بندے کے ساتھ مسجد کی چابی تھی میں نے اس آدمی کو کہا کہ دروازہ کھول دو مسجد کا ، مجھے نماز پڑھنی ہے ، اس نے کہا دروازہ تو میں کھول دونگا لیکن اگر آپکو کوی نقصان پہنچا تو میں زمہ دار نہیں ہوں گا ، میں نے کہا دیکھیں جناب میں پاکستان میں بھی مسلمان تھا اور روس کے ماسکو میں بھی مسلمان ہی ہوں پاکستان کے کراچی میں بھی نماز ادا کرتا تھا اور روس کے ماسکو میں بھی نماز ادا کروں گا چاہے کچھ بھی ہوجاے ۔ اس نے مسجد کا دروازہ کھولا تو اندر مسجد کا ماحول بہت خراب تھا میں نے جلدی جلدی صفائی کی اور مسجد کی حالت اچھی کرنے کی کوشیش کرنے لگا کام سے فارغ ہونے کے بعد میں نے بلند آواز سے آزان دی ۔۔۔۔۔ آزان کی آواز سن کر بوڑھے بچے مرد عورت جوان سب مسجد کے دروازے پہ جمع ہوے کہ یہ کون ہے جس نے موت کو آواز دی ۔۔۔۔ لیکن مسجد کے اندر کوی بھی نہیں آیا،۔۔۔۔ خیر میں نے جمعہ تو ادا نہیں کیا کیونکہ اکیلا ہی تھا بس ظہر کی نماز ادا کی اور مسجد سے باہر آگیا جب میں جانے لگا تو لوگ مجھے ایسے دیکھ رہے تھے جیسے کہ میں نماز ادا کرکہ باہر نہیں نکلا بلکہ دنیا کا کویی نیا کام متعارف کرواکر مسجد سے نکلا، ایک بچہ میرے پاس آیا اور کہا کہ آپ ہمارے گھر چاۓ پینے آے ۔ اسکے لہجے میں حلوص ایسا تھا کہ میں انکار نہ کرسکا میں انکے ساتھ گیا تو گھر میں طرح طرح کے پکوان بن چکے تھے اور میرے آنے پہ سب بہت خوش دکھائی دے رہے تھے میں نے کھانا کھایا چاے پی تو ایک بچہ ساتھ بیٹھا ہوا تھا میں نے اس سے پوچھا آپکو قرآن پاک پڑھنا آتا ہے ۔ ؟ بچے نے کہا جی بلکل قرآن پاک تو ہم سب کو آتا ہے ، میں نے جیب سے قرآن کا چھوٹا نسحہ نکالا اور کہا یہ پڑھ کر سناو مجھے ۔۔۔ بچے نے قرآن کو دیکھا اور مجھے دیکھا پھر قرآن کو دیکھا اور ماں باپ کو دیکھ کر دروازے کو دیکھا پھر مجھے دیکھا ۔ میں نے سوچا اس کو قرآن پڑھنا نھی آتا لیکن اس نے کہا کیوں کہ اسکو قرآن پڑھنا آتا ہے ۔ میں نے کہا بیٹا یہ دیکھو قرآن کی اس آیت پہ انگلی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ رکھی تو وہ فر فر بولنے لگا بنا قرآن کو دیکھے ہی ۔۔۔۔ مجھے حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا کہ یہ تو قرآن کو دیکھے بنا ہی پڑھنے لگا میں نے اسکے والدین سے کہا " حضرات یہ کیا معاملہ ہے ؟ انہوں نے مسکرا کر کہا " دراصل ہمارے پاس قرآن پاک موجود نہیں کسی کے گھر سے قرآن پاک کے آیت کا ایک ٹکڑا بھی مل جاے تو اس تمام حاندان کو پھانسی کی سزا دے دی جاتی ھے اس وجہ سے ہم لوگ قرآن پاک نہیں رکھتے گھروں میں " " تو پھر اس بچے کو قرآن کس نے سکھایا کیونکہ قرآن پاک تو کسی کے پاس ہے ہی نہیں " میں نے مزید حیران ہوکر کہا " ہمارے پاس قرآن کے کئ حافظ ہے کوئی درزی ہے کوی دکاندار کوئ سبزی فروش کوئی کسان ہم انکے پاس اپنے بچے بھیج دیتے ہے محنت مزدوری کے بہانے ۔۔۔۔ وہ انکو الحمد اللہ سے لیکر والناس تک زبانی قرآن پڑھاتے ہیں ایک وقت ایسا آجاتا ہے کہ وہ حافظ قرآن بن جاتے ہے کسی کے پاس قرآن کا نسحہ ہے نہیں اسلیئے ہماری نیی نسل کو ناظرہ نہیں آتا بلکہ اس وقت ہمارے گلیوں میں آپکو جتنے بھی بچے دکھائی دے رہے ہیں یہ سب کے سب حافظ قرآن ہے ۔ یہی وجہ ہے جب آپ نے اس بچے کے سامنے قرآن رکھا تو اسکو پڑھنا نہیں آیا ناظرہ کرکہ لیکن جب آپ نے آیت سنائی تو وہ فر فر بولنے لگا اگر آپ نہ روکتے تو یہ سارا قرآن ہی پڑھ کر سنا دیتا ۔ وہ نوجوان کہتا ہے کہ میں نے قرآن کا ایک نہیں کئ ہزار معجزے اس دن دیکھے ، جس معاشرے میں قرآن پہ پابندی لگا دی گئ تھی رکھنے پہ ، اس معاشرے کے ہر ہر بچے بوڑھے مرد عورت کے سینوں میں قرآن حفظ ہوکر رہ گیا تھا میں جب باہر نکلا تو کئ سو بچے دیکھے اور ان سے قرآن سننے کی فرمائش کی تو سب نے قرآن سنا دی ، میں نے کہا " لوگوں ۔۔۔۔۔! تم نے قرآن رکھنے پہ پابندی لگا دی لیکن جو سینے میں قرآن مجید محفوظ ہے اس پہ پابندی نہ لگا سکے ۔تب مجھے احساس ہوا کہ اللہ پاک کے اس ارشاد کا کیا مطلب ہے إِنَّا نَحنُ نَزَّلْنَا الذِّكرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ::: بے شک یہ ذِکر (قران) ہم نے نازل فرمایا ہے اور بے شک ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں احباب سے پرزور اپیل ہے کہ اس تحریر کو دل کھول کہ شیئر کریں آپکا ایک سینکڈ لگے گا اور لوگوں کے علم میں اضافہ ہوگا اور اس کار خیر کا سبب آپ بنو گے... جی ہاں آپ...

یا اللّه جب میں مایوس هو جاؤں _ تو میری مدد فرما ۔_ کیونکہ میری زندگی کے بارے میں تیرے فیصلے _ میرے خواھشوں سے بہتر ہیں _ بیشک ..

ملن کی آخری شام کے ڈھلنے سے پہلے اور ایک دوسرے کی سانسوں اور دھڑکنوں کی آواز سننے سے پہلے کہ جس کے بعد تم میری دنیا سے دور چلے جاؤ گے تمھیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہوگا کہ جب بھی سورج طلوع ہوگا اور سوات کی وادیوں میں روشنی بارش کہ قطروں کی طرح گرے گی اور قراقرم کے جامنی پہاڑوں پر برف پگھلے گی اور پھر جب اس برف میں دبی داستان نگر کے درمیان بہہ جائے گی تب تمھیں مجھ سے اک وعدہ نبھانا ہوگا کہ اس رات کہ بعد اپنی زندگی میں آنے والی ہر صبح کی ٹھنڈی ہوا اور ہر بارش کہ بعد گیلی مٹی اورجامنی پہاڑوں پہ دودھ کی سی جمی برف دیکھ کہ تم مجھے یاد کرنا کہ یہ میرا تم پر اور تمھارا مجھ پر قرض ہے

‏زندگی میں سیکھا ہے ایک ہی سبق ہم نے ہر ستم کے بدلے میں ہنس کے بس دعا دینا...

فقط ایک عورت کو دیکھ کر اپنا ایمان کھو دینے والی قوم کے نوجوان اپنے بنیادی حقوق کے حصول کیلئے ایمانی طاقت کہاں سے لاہیں گے .....

کسی کا ظرف آزمانا ہوتو اسکواپنےسےزیادہ عزت دو, اگراعلی ظرف ہوگاتو تمہیں عزت دےگا, ‏اگرکم ظرف ہوگاتوخودکواعلی سمجھےگا. ....