Skip to main content

Posts

Showing posts from April 16, 2018

Featured

‏ ایک دن میرا کوئی عزیز مجھے آخری الوداع کہنے اسی طرح بھاگتا ہوا آۓ گا ــ‎

 😊

‏عشق میں ناکامی کے بعد لڑکے نشے پہ لگ جاتے ہیں اور لڑکیاں مائی ہزبنڈ مائی لائف کا سٹیٹس لگا لیتی ہیں_ Reality 😊

‏جب کر ہی لی محبت تو افسوس کیسا حاصل ہو یہ لا حاصل.

~ ‏محبت اگر سچی ہو تو مثال بن جاتی ہے💕

‏کیا کھویا کیا پایا چھوڑو اب اس کو میں تقدیر سے کبھی تکرار نہیں کرتا

انسان جب مان لے کہ وہ غلط تھا, تب وہ صحیح ہونے لگتا ہے.

‏عشق جب تم کو راس آئے گا زخم کھاؤ گے مسکراؤ گے وہ تمہیں توڑ توڑ ڈالے گا تم بہت ٹوٹ ٹوٹ جاؤ گے یاد آئیں گی گمشدہ نیندیں خواب رکھ رکھ کے بھول جاؤ گے

‏“احساس کے اعلی ترین درجے کا نام ہے ‏محبت”

‏کُچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی، یونہی کوئی بےوفا نہیں ہوتا

ہاں میں وہی شخص ہوں. دل میں جسکے کوئ تمنا نہیں باقی.

زندگی کا سفر گزر رہا ہے دھیرے دھیرے میں دن مہینوں سال کا شمار نہیں کرتا

‏آپ بے حد عزیز ہیں ہم کو اپنا بے حد خیال رکھئیے گا

چپکے چپکے جل جاتے ہیں لوگ محبت کرنے والے۔

‏اُسی کا شہر، وہی مُدعی، وہی مُنصف ہمیں یقین تھا، ہمارا ہی قصُور نکلے گا

میں نے وحشتوں کو تیری قہقہوں میں بدلا تھا___! ہاں میں وہی ہوں!

‏جو ڈسے ہوئے ہیں بہار کے وہ گلاب دیکھ کر روئیں گے.

‏تجھے کیا بتائیں کہ دِلنشیں تیرے عشق میں تیری یاد میں، کبھی گُفتگو رہی پھول سے، کبھی چاند چھت پہ بُلا لیا

‏زندگی کی ساری کمائیاں جب موت سے ضرب کھاتی ہیں تو صفر رہ جاتی ہیں

‏محبت قرض رہی تم پر !

‏کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ سکون کیلئے دوا کی نہیں بلکہ کسی کے لفظوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

‏محبت تکلیف نہیں ہوتی محبت ازیت نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت راحت ہوتی ہے ‎

‏ٹوٹ کے چاہا جس آشیانے کو اس آشیانے میں اب گزارا نہیں

ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی یہ خزانے تجھے، ممکن ہے، خرابوں‌ میں ملیں

‏میرے اللہ عطا کر مجھے وہ ذوقِ نظر ہر طرف مجھ کو نظر گنبدِ خضرا آئے لے اڑے مجھ کو مدینے کی فضاوں میں یوں مدینے سے کوئی جھونکا ہوا کا آئے

‏کبھی کبھی انتظار اور انتظار کرنے والا دونوں ختم ہو جاتے ہیں.

اَساں جتنی گل مکاندے رئے تُساں اُتنی گل ودھا چھوڑی اساں لوکاں نال مُکاندے رئے تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

تیرے وہم وگمان میں بھی ہم نہیں اور تو ہمیں لفظ لفظ یاد ہے.

جانے کس دل سے مُسکراتے ہیں وہ جو اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں

اِس شہرِباکمال میں اک ہم کو چھوڑ کر ہر شخص بے مثال ہے،ہر شخص لاجواب!

گرفتہ دل تھے مگر حوصلہ نہ ہارا تھا۔

‏ﭘِﮭﺮ ﺳﮯ ﻣِﺤﺴُﻮﺱ ہوئی ﺗﯿﺮﯼ ﮐﻤﯽ ﺷِﺪّﺕ ﺳﮯ ﺁﺝ ﭘِﮭﺮ ﺩِﻝ ﮐﻮ ﻣﻨﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺑُﮩﺖ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﯽ

میں پی چکا تو اس نے پوچھا۔ کتنے سپ لئیے تم نے پتہ ہے؟ میں نے کہا بتاو۔ 💕🔥

‏زرد چہرہ ہے میرا اور زرد بھی ایسا ویسا؟ ہجر کا درد ہے اور درد بھی ایسا ویسا؟

موت نے ساری رات ہماری نبض ٹٹولی ایسا مرنے کا ماحول بنایا ہم نے۔

اللہ تعالی کا ذکر مایوس دلوں کو روشنی بخشتا ہے ۔💕💕 بے شک دل اللہ تعالی کے ذکر سے ہی سکون پاتے ہیں.

کوئی میرے لبوں کو بھی لا دے جو دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

میں چاۓ پیتے ہوۓ اس درخت کو دیکھ کر خوش ہوتا تھا وہ درخت بھی کچن کی کھڑکی میں سے مجھے دیکھ کر خوش ہوتا تھا درخت بھی انسانوں کی طرح محبت کرنے والوں کو پہچان لیتے ہیں انسان پھر بھی دھوکہ کھا جاتا ہے مگر درخت کبھی دھوکہ نہیں کھاتے جس روز اس درخت کے بازو کاٹے گۓ میں کچن میں ہی بیٹھا تھا مجھ سے یہ منظر دیکھا نہ گیا اور میں اٹھ کر اپنے کمرے میں آ گیا اس درخت کو بھی محض اس لیے کاٹ دیا گیا تھا کہ درخت لگانے والوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ درخت آنگن اور دیوار کو ٹیڑھا کر دے گا ناسمجھی میں ایک درخت کو پالا گیا اس کی دیکھ بھال کی گئ اور جب یہ درخت جوان ہوا تو اس کے لگانے والوں نے بڑی بے دردی سے کاٹ کر فروخت کر دیا اس درخت کی مغفرت کی میں کیا دعا مانگوں درختوں کا تو کوئی حساب کتاب ہی نہیں ہوتا لیکن سنا ہے کہ وہ اپنے کاٹنے والوں کا حساب کتاب ضرور رکھتے ہیں واللہ عالم لیکن یہ سنبل کا درخت مجھے بہت یاد آتا ہے کچن میں چاۓ پینے بیٹھتا ہوں تو میری نگاہیں اپنے آپ کھڑکی کے باہر اٹھ جاتی ہیں جہاں منڈیر کے اوپر کھلا آسمان دکھائی دیتا ہے کبھی اس کھلے آسمان کے فریم میں سنبل کے درخت کی جوان اور زندگی سے بھر پور شاخیں صبح کی ہوا میں آھستہ آھستہ لہرایا کرتی تھیں اور میری اس سے سلام دعا ہوا کرتی تھی پھر ہم خاموش زبان میں ایک دوسرے کا حال پوچھتے تھے وہ مجھے بہت سی راز کی باتیں بتاتا تھا میں اسے کئ راز کی باتیں بیان کر جاتا تھا وہ میرا رازدار دوست تھا، نہیں رہا مرنے کے بعد اس سے ضرور ملاقات ہو گی

شہ رگ توں وی نیڑئےوسدا رب دلاں دئے اندر وسدا ۔

لُٹ گئ جوانی تو جینے کا خیال آیا.

میں یقین نہیں کر سکتا کہ میں تمہارے بغیر اس لمبے عرصے تک زندہ رہا ہوں

بہاریں ہم کو ڈهونڈیں گی جانے ہم کہاں ہوں گے..!

~ یاد آؤ اور درد نہ بھڑکے ایسا تھوڑی ہو سکتا ہے

‏تمہیں چاہا بے حساب چاہا اسے کہتے ہیں جناب چاہا

‏بےسبب، بےوجہ، بے ارادہ چاہا دیکھ ہم نے تجھ کو کتنا سادہ چاہا

‏تڑپتا ہے ، سسکتا ہے، ترستا ہےمگر محسن اُسے کہہ دو کسی کے ہجر میں مرتانہیں کوئی

زندگی کس طرح بسر ہوگی دل نہیں لگ رہا محبت میں

ہم جو آ گئے پہلو میں تو ھوش کہاں سے لاؤ گے۔

اب جو پتھر ہے کبھی موم سا تھا۔

ساتھ ساتھ چلنےکی سوچ بھی ان کی تھی پھر راستہ بدلنے کا فصیلہ بھی ان کا تھا

‏کس قدر اہتمام کرتے ہو دل دکھانا ثواب ہو جیسے۔

‏یہ جو آنکھوں کے گِرد حَلقے ہیں ...! یہ سب تیری مُحبت کے صَدقے ہیں

اسے یہ کون سمجھائے کہ جن کو روگ لگ جائیں انہیں تقدیر سے اپنے لیے مانگا نہیں کرتے۔

‏قبول ہےتیرے قدموں کی دھول ہونا بھی کتنا قیمتی ہے اتنا فضول ہونا بھی

کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا

کوئ وعدہ وفا نہ کر ، کہ مجھے بے وفا لوگ ، اچھے لگتے ہیں۔

میں انھی کا تھا میں انھی کا ہوں، وہ میرے نہیں تو نہیں سہی

اسے دیکھنے کی جو لو لگی تو قتیل دیکھ ہی لیں گے ہم وہ ہزار آنکھ سے دور ہو وہ ہزار پردہ نشیں سہی

تم نے کہا تھا بُھول جانا میں بُھول گیا،بھول جانا

‏جو دامن پر نہیں گِرتا وہ آنسُو دل پہ گِرتا ہے

‏مجھ سے دور رہ کہ وہ اب خوش رہتا ہے اسے خوش رہنے دے ،یہ میرا عشق کہتا ہے

سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے..!