Search This Blog
NFAK Line* Lahore Poetry* Ishq Poetry* Flirt Poetry* Romantic Poetry* Heart Broken Poetry* Thoughts* Eid Poetry* Poetry in Urdu* Poetry in Hindi* Poetry in Love* Poetry in Sad* Poetry in Punjabi* Jaun Elia Poetry* Ilama Iqbal Poetry* December Poetry* 2lines Urdu Poetry*
Posts
Showing posts from May 4, 2017
Featured
انسان کو کبھی اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہیے "معمولی" سے "خاص" بننے میں لامحدود عرصہ لگتا ہے مگر "خاص" کو "معمولی" بننے میں مختصر مدّت کافی ہے.
- Get link
- X
- Other Apps
ﻟﺒﻮﮞ ﺳﮯ ﻟﻔﻆ ﺟﮭﮍﯾﮟ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﻧﻤﯽ ﻧﮑﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺑﮯ ﺩﻟﯽ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﺭﮨﺎ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﮨﻮﻧﭧ ﺳﮯ ﮨﻨﺴﯽ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﯽ ﺧﺎﻣﺸﯽ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﻃﺎﻗﭽﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﻠﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﮨﺠﺮ ﻣﯿﮟ ﻋﺠﯿﺐ ﮨﻮ ﮐﭽﮫ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﭼﺮﺍﻏﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﮔﯽ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻋﺸﻖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺻﺤﺮﺍ ﺳﮯ ﺟﻞ ﭘﺮﯼ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺭﺩ ﺩﺍﻥ ﮐﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺁﻧﺴﻮ ﮨﻨﺴﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻧﮑﻠﮯ . ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺭﺍﮦ ﺑﺤﺎﻝ ﮨﻮ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﺩﻝ ﺗﮏ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻠﯽ ﻧﮑﻠﮯ تہزیب حافی #Umer
- Get link
- X
- Other Apps
جیسے جیسے میری عمر میں اضافہ ہوتا گیا، مجھے سمجھ آتی گئی کہ اگر میں Rs. 3000 کی گھڑی پہنوں یا Rs. 30000 کی، دونوں وقت ایک جیسا ہی بتائیں گی۔۔! میرے پاس Rs. 3000 کا بیگ ہو یا Rs. 30000 کا، اس کے اندر کی چیزیں تبدیل نہیں ہوں گی ۔ ۔ ! میں 300 گز کے مکان میں رہوں یا3000 گز کے مکان میں، تنہائی کا احساس ایک جیسا ہی ہوگا ۔ ۔ ! آخر میں مجھے یہ بھی پتہ چلا کہ اگر میں بزنس کلاس میں سفر کروں یا اکانومی کلاس میں، میں اپنی منزل پر اسی مقررہ وقت پر پہنچوں گا۔ ۔ ! اس لئے اپنی اولاد کو مالدار ہونے کی ترغیب مت دو بلکہ ان کو یہ سکھاؤ کہ وہ خوش کس طرح رہ سکتے ہیں اور جب بڑے ہوں تو چیزوں کی قدر کو دیکھیں قیمت کو نہیں ۔۔۔۔۔۔ دل کو دنیا سے نہ لگاؤ کہ وہ فانی ہے، فرانس کا ایک وزیر تجارت کہتا تھا؛ برانڈڈ چیزیںں مارکیٹنگ کی دُنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہوتی ہیں جنکا مقصد تو امیروں سے پیسہ نکلوانا ہوتا ہے مگر غریب اس سے بہت متاثر ہو رہے ہوتے ہیں۔کیا یہ ضروری ہے کہ میں Iphone اُٹھا کر پھروں تاکہ لوگ مجھے ذہین اور سمجھدار مانیں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ میں روزانہ Mac یا Kfc کھاؤں تاکہ لوگ یہ نا سمجھیں کہ میں کنجوس ہوں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ میں روزانہ دوستوں کے ساتھ اٹھک بیٹھک Downtown Cafe پر جا کر لگایا کروں تاکہ لوگ یہ سمجھیں کہ میں خاندانی رئیس ہوں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ میں Gucci,Lacoste, Adidas یا Nike سے کپڑے لیکر پہنوں تو جینٹل مین کہلایا جاؤں گا؟ کیا یہ ضروری ہے کہ میں اپنی ہر بات میں دو چار انگریزی کے لفظ ٹھونسوں تو مہذب کہلاؤں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ میں Adele یا Rihanna کو سنوں تو ثابت کر سکوں کہ میں ترقی یافتہ ہو چکا ہوں؟ نہیں یار!!! میرے کپڑے عام دکانوں سے خریدے ہوئے ہوتے ہیں، دوستوں کے ساتھ کسی تھڑے پر بھی بیٹھ جاتا ہوں، بھوک لگے تو کسی ٹھیلے سے لیکر کھانے میں بھی عار نہیں سمجھتا، اپنی سیدھی سادی زبان بولتا ہوں۔ چاہوں تو وہ سب کر سکتا ہوں جو اوپر لکھا ہے لیکن۔۔۔۔ میں نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو میری Adidas سے خریدی گئی ایک قمیص کی قیمت میں پورے ہفتے کا راشن لے سکتے ہیں۔ میں نے ایسے خاندان دیکھے ہیں جو میرے ایک Mac برگر کی قیمت میں سارے گھر کا کھانا بنا سکتے ہیں۔ بس میں نے یہاں سے راز پایا ہے کہ پیسے سب کچھ نہیں، جو لوگ ظاہری حالت سے کسی کی قیمت لگاتے ہیں وہ فورا اپنا علاج کروائیں۔ انسان کی اصل قیمت اس کا اخلاق، برتاؤ، میل جول کا انداز، صلہ رحمی، ہمدردی اور بھائی چارہ ہے۔ نہ کہ اسکی ظاہری شکل و صورت...!!! #copied
- Get link
- X
- Other Apps
مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا ، سر بزم رات یہ کیا ہوا میری آنکھ کیسے چھلک گئی ، مجھے رنج ہے یہ برا ہوا میری زندگی کہ چراغ کا یہ مزاج کوئی نیا نہیں ابھی روشنی ابھی تیرگی ، نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا مجھے جو بھی دشمن جاں ملا ، وہی پختہ کار جفا ملا نہ کسی کی ضرب غلط پڑی نہ کسی کا تیر خطا ہوا مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے ، کبھی اپنے دل سے بھی پوچھیے میری داستان حیات کا تو ورق ورق ہے کھلا ہوا جو نظر بچا کے گزر گۓ میرے سامنے سے ابھی یہ میرے ہی شہر کے لوگ تھے ، میرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا ہمیں اس کا کوئی بھی حق نہیں کہ شریکِ بزم خلوص ہوں نہ ہمارے پاس نقاب ہے ، نہ کچھ آستیں میں چھپا ہوا میرے ایک گوشئہ فکر میں ، میری زندگی سے عزیز تر میرا اک ایسا بھی دوست ہے ، جو کبھی ملا نہ جدا ہوا مجھے اک گلی میں پڑا ہوا ، کسی بدنصیب کا خط ملا کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا ، کہیں آنسووں سے مٹا ہوا مجھے ہم سفر بھی ملا کوئی تو شکستہ حال میری طرح کئ منزلوں کا تھکا ہوا ، کہیں راستوں میں لٹا ہوا ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوۓ ، سرِراہ عمر گزر گئی کوئ جستجو کا صلہ ملا ، نہ سفر کا حق ہی ادا ہوا شاعر: اقبال عظیم
- Get link
- X
- Other Apps