Skip to main content

Featured

‏ ایک دن میرا کوئی عزیز مجھے آخری الوداع کہنے اسی طرح بھاگتا ہوا آۓ گا ــ‎

 😊

مجھے اپنے ضبط پہ ناز تھا ، سر بزم رات یہ کیا ہوا میری آنکھ کیسے چھلک گئی ، مجھے رنج ہے یہ برا ہوا میری زندگی کہ چراغ کا یہ مزاج کوئی نیا نہیں ابھی روشنی ابھی تیرگی ، نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا مجھے جو بھی دشمن جاں ملا ، وہی پختہ کار جفا ملا نہ کسی کی ضرب غلط پڑی نہ کسی کا تیر خطا ہوا مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے ، کبھی اپنے دل سے بھی پوچھیے میری داستان حیات کا تو ورق ورق ہے کھلا ہوا جو نظر بچا کے گزر گۓ میرے سامنے سے ابھی یہ میرے ہی شہر کے لوگ تھے ، میرے گھر سے گھر ہے ملا ہوا ہمیں اس کا کوئی بھی حق نہیں کہ شریکِ بزم خلوص ہوں نہ ہمارے پاس نقاب ہے ، نہ کچھ آستیں میں چھپا ہوا میرے ایک گوشئہ فکر میں ، میری زندگی سے عزیز تر میرا اک ایسا بھی دوست ہے ، جو کبھی ملا نہ جدا ہوا مجھے اک گلی میں پڑا ہوا ، کسی بدنصیب کا خط ملا کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا ، کہیں آنسووں سے مٹا ہوا مجھے ہم سفر بھی ملا کوئی تو شکستہ حال میری طرح کئ منزلوں کا تھکا ہوا ، کہیں راستوں میں لٹا ہوا ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوۓ ، سرِراہ عمر گزر گئی کوئ جستجو کا صلہ ملا ، نہ سفر کا حق ہی ادا ہوا شاعر: اقبال عظیم

Comments