Search This Blog
NFAK Line* Lahore Poetry* Ishq Poetry* Flirt Poetry* Romantic Poetry* Heart Broken Poetry* Thoughts* Eid Poetry* Poetry in Urdu* Poetry in Hindi* Poetry in Love* Poetry in Sad* Poetry in Punjabi* Jaun Elia Poetry* Ilama Iqbal Poetry* December Poetry* 2lines Urdu Poetry*
Featured
- Get link
- X
- Other Apps
میں چاۓ پیتے ہوۓ اس درخت کو دیکھ کر خوش ہوتا تھا وہ درخت بھی کچن کی کھڑکی میں سے مجھے دیکھ کر خوش ہوتا تھا درخت بھی انسانوں کی طرح محبت کرنے والوں کو پہچان لیتے ہیں انسان پھر بھی دھوکہ کھا جاتا ہے مگر درخت کبھی دھوکہ نہیں کھاتے جس روز اس درخت کے بازو کاٹے گۓ میں کچن میں ہی بیٹھا تھا مجھ سے یہ منظر دیکھا نہ گیا اور میں اٹھ کر اپنے کمرے میں آ گیا اس درخت کو بھی محض اس لیے کاٹ دیا گیا تھا کہ درخت لگانے والوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ درخت آنگن اور دیوار کو ٹیڑھا کر دے گا ناسمجھی میں ایک درخت کو پالا گیا اس کی دیکھ بھال کی گئ اور جب یہ درخت جوان ہوا تو اس کے لگانے والوں نے بڑی بے دردی سے کاٹ کر فروخت کر دیا اس درخت کی مغفرت کی میں کیا دعا مانگوں درختوں کا تو کوئی حساب کتاب ہی نہیں ہوتا لیکن سنا ہے کہ وہ اپنے کاٹنے والوں کا حساب کتاب ضرور رکھتے ہیں واللہ عالم لیکن یہ سنبل کا درخت مجھے بہت یاد آتا ہے کچن میں چاۓ پینے بیٹھتا ہوں تو میری نگاہیں اپنے آپ کھڑکی کے باہر اٹھ جاتی ہیں جہاں منڈیر کے اوپر کھلا آسمان دکھائی دیتا ہے کبھی اس کھلے آسمان کے فریم میں سنبل کے درخت کی جوان اور زندگی سے بھر پور شاخیں صبح کی ہوا میں آھستہ آھستہ لہرایا کرتی تھیں اور میری اس سے سلام دعا ہوا کرتی تھی پھر ہم خاموش زبان میں ایک دوسرے کا حال پوچھتے تھے وہ مجھے بہت سی راز کی باتیں بتاتا تھا میں اسے کئ راز کی باتیں بیان کر جاتا تھا وہ میرا رازدار دوست تھا، نہیں رہا مرنے کے بعد اس سے ضرور ملاقات ہو گی
- Get link
- X
- Other Apps
Popular Posts
ضرورت توڑ دیتی ہے غرورِ بے نیازی کو نہ ہوتی کوئی مجبوری ، تو ہر بندہ خدا ہوتا 💯
- Get link
- X
- Other Apps
کچے زخموں سے بدن سجنے لگے راتوں کےسبز تحفے مجھے آنے لگے برساتوں کے ― پروین شاکر
- Get link
- X
- Other Apps
Comments