Skip to main content

Posts

Featured

‏ ایک دن میرا کوئی عزیز مجھے آخری الوداع کہنے اسی طرح بھاگتا ہوا آۓ گا ــ‎

 😊

‏وہ جو اک متاۓ جاں تھی, سو تھی وہ جو ہم مبتلاۓ عشق تھے, سو ہیں 🔥

تم میرے ساتھ ہو یہ سچ تو نہیں ہے لیکن، میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو اکیلا ہو جاؤں 🔥

میں سماجیات پر لکھتا ہوں اور سیاست سے مجھے سروکار نہیں کیونکہ میں سیاست پر لکھ کر اپنے الفاظ ضائع نہیں کرنا چاہتا آج میں ایسے موضوع پر قلم اُٹھاؤنگا جو ہر دوسرے تیسرے گھر میں وقوع پذیر ہوتا ہے جس کو میں سماجی لحاظ سے سب سے بڑے المیے میں شمار کرتا ہوں۔ ایک گھر میں دو بھائی رہتے ہیں بھائیوں میں محبت کی انتہا ہے ہر ایک کام ایک دوسرے سے پوچھ کر کرتے کھانا پینا اکٹھا ہے نئی نئی شادی ہوئی ہے بڑے بھائی کے گھر بیٹا ہوا ہے اور چھوٹے کے گھر بیٹی۔ دونوں بھائی فرطِ جذبات سے ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں اور جس کا بیٹا ہو وہ بھائی اپنے چھوٹے بھائی کو محبت سے کہتا ہے اس کو میری بیٹی بنادو یوں ابھی وہ بچے جو پتہ نہیں لاشعوری کی کن منازل میں ہوتے ہیں اور ان کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس دنیا میں آئیں ہیں ان کو ایک دوسرے سے منسوب کردیا جاتا ہے اور نسبت طے کردی جاتی ہے جوں جوں بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں ان کو بارہا بار یہ باور کرایا جاتا ہے کہ وہ تجھ سے منسوب ہے اور اس سے حیا کیا کر یا پردہ کیا کر وغیرہ وغیرہ تو ان کے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ ان کی زندگی یہی تک محدود ہے خاص کر لڑکیاں شروع سے ہی ان کو اپنا مجازی خدا مان لیتی ہیں اور اپنے خوابوں میں سجا لیتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بھائی بیوی، بچوں میں پڑ کر اپنی محبت ختم کیے جاتے ہیں اور ایک دن ایسا آتا ہے کہ بڑے بھائی کا بیٹا اچھا پڑھ لکھ جاتا ہے یا بڑا بھائی چھوٹے بھائی سے تھوڑا امیر ہوجاتا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ ان کا نظریہ بدلتا جاتا ہے اور وہ بہتر کی تلاش میں پڑ جاتے ہیں جو نسبت شروع دن سے طے ہوتی ہے وہ ختم پڑجاتی ہے اور یوں ایک لڑکی کے لیے سیاہ باب شروع ہوجاتا ہے جو ایک مدت سے چھوٹی عمر سے ہی جس کو خواب میں سجا لیتی ہے وہ کسی اور کا کیسے تصور کرسکتی ہے یوں وہ اذیت کے اُن مراحل سےگزرتی ہے جس کا آپ اور میں تصور بھی نہیں کرسکتے ظاہر ہے جب ایک شخص اذیت سے گزر رہا ہو تو اس کی سوجھ بوجھ کم ہوجاتی ہے اور وہ سکون کی تلاش کے لیے کوئی طریقہ ڈھونڈتا ہے جس کا نتیجہ زیادہ تر خودکشی کی صورت میں نکلتا ہے اور بندہ ہذا کئی ایسے واقعات کا چشم دید اور عینی شاہد ہے اب فیصلہ آپ کا ہے کہ قصور کس کا والدین کے فرِط جذبات میں کئے گئے فیصلے کتنے بھیانک ہوسکتے ہیں شاید یہ اس وقت اندازہ نہیں کرسکتے جب وہ یہ فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ میرے قارئین کی تعداد کافی ہے جس میں میرے ہم خواتین،میرے ہم عمر دوست، اور کئی ایسے افراد جو شادی شدہ زندگی سے گزر رہے ہیں میں اُن سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ وہ وقت آنے سے پہلے کوئی ایسا فیصلہ نہ کریں جس کا نتیجہ سراسر پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہ ہو اگر میری تحریر پڑھ کر ایک شخص بھی ایسا فیصلہ کرنے سے ہٹ گیا تو میں نے اپنے الفاظ ضائع نہیں کیے۔ نوٹ: رائیٹر کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں کائنات میں کروڑوں لوگ بستے ہیں اور ہرایک کا نظریہ الگ الگ ہے۔

‏تم جو چاہو تمہیں وہ مل جاۓ ‏روز دیتے ہیں بد دعا خود کو ❤

بہت چوما ہے اپنا ہاتھ میں نے تیرے پاؤں کے نیچے آگیا تھا🔥

کہ تمھیں جو چیز محبوب ہو! اسے قربان کر ڈالو❣

‏آپ اپنی اداؤں پر زرا غور کریں ہم نے عرض کی تو شکایت ہوگی 🌸

گناہ گاری میں کب تک عمر کاٹوں گا، دل بدل دے خدا۔ ❤

‏لوگ ملتے ہیں زمانوں کا سکوں پاتے ہیں تم میرا درد بڑھاتے ہو چلے جاتے ہو 🔥

‏جب چلے تھے تو سفر میں تنہا تھے محسن ‏پھر تم ملے غم ملے، تنہائی ملی قافلہ سا بن گیا 🔥

میں تمہاری سوچوں سے نکلا ہوا ایسا شخص ہوں جو تمہاری ہی یاد میں اپنا آپ بھول بیٹھا ہے اور سسکتا بلکتا تجھے یاد کرتا ہے اور تیرے لیے دعاؤں کے انبار لگا رہا ہے۔ 💕