Search This Blog
NFAK Line* Lahore Poetry* Ishq Poetry* Flirt Poetry* Romantic Poetry* Heart Broken Poetry* Thoughts* Eid Poetry* Poetry in Urdu* Poetry in Hindi* Poetry in Love* Poetry in Sad* Poetry in Punjabi* Jaun Elia Poetry* Ilama Iqbal Poetry* December Poetry* 2lines Urdu Poetry*
Featured
- Get link
- X
- Other Apps
میں سماجیات پر لکھتا ہوں اور سیاست سے مجھے سروکار نہیں کیونکہ میں سیاست پر لکھ کر اپنے الفاظ ضائع نہیں کرنا چاہتا آج میں ایسے موضوع پر قلم اُٹھاؤنگا جو ہر دوسرے تیسرے گھر میں وقوع پذیر ہوتا ہے جس کو میں سماجی لحاظ سے سب سے بڑے المیے میں شمار کرتا ہوں۔ ایک گھر میں دو بھائی رہتے ہیں بھائیوں میں محبت کی انتہا ہے ہر ایک کام ایک دوسرے سے پوچھ کر کرتے کھانا پینا اکٹھا ہے نئی نئی شادی ہوئی ہے بڑے بھائی کے گھر بیٹا ہوا ہے اور چھوٹے کے گھر بیٹی۔ دونوں بھائی فرطِ جذبات سے ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں اور جس کا بیٹا ہو وہ بھائی اپنے چھوٹے بھائی کو محبت سے کہتا ہے اس کو میری بیٹی بنادو یوں ابھی وہ بچے جو پتہ نہیں لاشعوری کی کن منازل میں ہوتے ہیں اور ان کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس دنیا میں آئیں ہیں ان کو ایک دوسرے سے منسوب کردیا جاتا ہے اور نسبت طے کردی جاتی ہے جوں جوں بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں ان کو بارہا بار یہ باور کرایا جاتا ہے کہ وہ تجھ سے منسوب ہے اور اس سے حیا کیا کر یا پردہ کیا کر وغیرہ وغیرہ تو ان کے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ ان کی زندگی یہی تک محدود ہے خاص کر لڑکیاں شروع سے ہی ان کو اپنا مجازی خدا مان لیتی ہیں اور اپنے خوابوں میں سجا لیتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بھائی بیوی، بچوں میں پڑ کر اپنی محبت ختم کیے جاتے ہیں اور ایک دن ایسا آتا ہے کہ بڑے بھائی کا بیٹا اچھا پڑھ لکھ جاتا ہے یا بڑا بھائی چھوٹے بھائی سے تھوڑا امیر ہوجاتا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ ان کا نظریہ بدلتا جاتا ہے اور وہ بہتر کی تلاش میں پڑ جاتے ہیں جو نسبت شروع دن سے طے ہوتی ہے وہ ختم پڑجاتی ہے اور یوں ایک لڑکی کے لیے سیاہ باب شروع ہوجاتا ہے جو ایک مدت سے چھوٹی عمر سے ہی جس کو خواب میں سجا لیتی ہے وہ کسی اور کا کیسے تصور کرسکتی ہے یوں وہ اذیت کے اُن مراحل سےگزرتی ہے جس کا آپ اور میں تصور بھی نہیں کرسکتے ظاہر ہے جب ایک شخص اذیت سے گزر رہا ہو تو اس کی سوجھ بوجھ کم ہوجاتی ہے اور وہ سکون کی تلاش کے لیے کوئی طریقہ ڈھونڈتا ہے جس کا نتیجہ زیادہ تر خودکشی کی صورت میں نکلتا ہے اور بندہ ہذا کئی ایسے واقعات کا چشم دید اور عینی شاہد ہے اب فیصلہ آپ کا ہے کہ قصور کس کا والدین کے فرِط جذبات میں کئے گئے فیصلے کتنے بھیانک ہوسکتے ہیں شاید یہ اس وقت اندازہ نہیں کرسکتے جب وہ یہ فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ میرے قارئین کی تعداد کافی ہے جس میں میرے ہم خواتین،میرے ہم عمر دوست، اور کئی ایسے افراد جو شادی شدہ زندگی سے گزر رہے ہیں میں اُن سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ وہ وقت آنے سے پہلے کوئی ایسا فیصلہ نہ کریں جس کا نتیجہ سراسر پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہ ہو اگر میری تحریر پڑھ کر ایک شخص بھی ایسا فیصلہ کرنے سے ہٹ گیا تو میں نے اپنے الفاظ ضائع نہیں کیے۔ نوٹ: رائیٹر کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں کائنات میں کروڑوں لوگ بستے ہیں اور ہرایک کا نظریہ الگ الگ ہے۔
- Get link
- X
- Other Apps
Popular Posts
ضرورت توڑ دیتی ہے غرورِ بے نیازی کو نہ ہوتی کوئی مجبوری ، تو ہر بندہ خدا ہوتا 💯
- Get link
- X
- Other Apps
کچے زخموں سے بدن سجنے لگے راتوں کےسبز تحفے مجھے آنے لگے برساتوں کے ― پروین شاکر
- Get link
- X
- Other Apps
Comments