Skip to main content

Featured

‏ ایک دن میرا کوئی عزیز مجھے آخری الوداع کہنے اسی طرح بھاگتا ہوا آۓ گا ــ‎

 😊

بڑھی ہوئی داڑھی میں وہ میرے مقابل بیٹھا تھا سیاہ شرٹ میں اسکا بےترتیب حلیہ غضب ڈھا رہا تھا__ یہ ہماری آخری ملاقات ہے__ ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں میں نے اس سے پوچھا__ اسکا سر اٹھتے اٹھتے جھکا تھا میں سمجھ گئی تھی اسکے سارے الفاظ گم ہو گئے تھے__ اور شاید میرے اندر کچھ ہولے سے ٹوٹا تھا وہ آخری امید تھی شاید__ مگر میں بہادر تھی بہت بہادر یا یوں کہہ لو میں انا پرست تھی ٹوٹی امید کے ٹکڑے جھاڑ کے اٹھ کھڑی ہوئی __ درشتی سے سختی سے غرور سے تمکنت سے__"❤ مجھے یاد ہے جاتے جاتے اس نے میرا ہاتھ تھاما تھا مجھے اپنے ہاتھ کی پشت پہ اسکے نرم ہونٹ اور دو ننھے ننھے آنسووں کے گرم قطرے محسوس ہوئے تھے__❤💔 مجھے پتہ ہے میں نے اسے تکلیف دی تھی میں نے اسکا اندر مار دیا تھا مگر میں نے ٹھیک کیا میں نہیں چاہتی تھی وہ روز مرئے روز جئیے_💔

Comments